• July 21, 2025

PTI OPTED OUT

غالبا پہلی بار تحریک انصاف نے عمدہ سیاسی اپروچ کا اظہار کرتے ہوئے ترمیم پہ اختلاف کے باوجود نہ صرف مولانا فضل الرحمن کو سراہا بلکہ بطور اپوزیشن انکے تعاون کو مانتے ہوئے مستقبل میں بھی ساتھ چلنے کا کہا تحریک انصاف جیسی بڑی جماعت کا سب سے منفی رویہ خود کو برتر باقی کو کمتر سمجھنا تھا یا ہے کہ انکی جماعت کے سوا ہر آدمی مشکوک ہے مگر حالات کا دھارا بدلہ تو وہ نہ صرف اپنے بدترین مخالف مولانا فضل الرحمن کیساتھ کھڑے ہیں بلکہ وقت کیساتھ ساتھ اختلاف کے باوجود مخالفین کیساتھ ملکر چلنے کا طریقہ سیکھ رہے ہیں مولانا فضل الرحمن سمیت کوئی بھی شخصیت یا جماعت مکمل نہیں کمی بیشی ہر ایک میں ہے ہمیں سمجھنا چاھئیے کہ ہر کوئی ہمارے نظریہ پہ ہوگا نہ ہی ہماری طے کردہ راہ چلے گا ہر جماعت یا سیاسی شخصیت کے اپنے اصول اور طریقے ہوتے ہیں اسی میں رہ کر تعاون کی راہ نکالی جاتی ہے مثلا مولانا فضل الرحمن کوئی دس بارہ برس نواز شریف و آصف زرداری کے اتحادی رہے مگر انتخابات کے بعد دوری آگئی لیکن اس دوری کے باوجود ربط رہا یہاں تک کہ ترمیم کے لئیے پرانے و نئے اتحادی مولانا کے گرد گھومتے رہے ترمیم سے زیادہ مثبت پیش رفت یہ ھیکہ تحریک انصاف اختلاف کا سیلقہ سیکھ رہی ہے پی ڈی ایم کی بدولت تحریک انصاف ماریں کھا کر جیل جاکر وہ سب لوازمات پوری کرچکی جو ہماری سیاست میں حقیقی پارٹی ہونے کی سند کے لئیے لازم ہے انتظار بس ایک بات کا ہے کہ کیا عمران خان نواز شریف و آصف زرداری کی طرح مار کھا کر ڈیل کو ترجیح دینگے یا استقامت دکھا کر طاقتور اسٹیبلشمنٹ کو ملکی سیاست سے باھر ؟؟؟ عمران خان کیساتھ عوام ہیں انہیں ڈیل کرنی چاھئیے بھی نہیں ، وہ ابھی تک پامردی سے قید کاٹ رہے ہیں انکی بیگم بہنیں بھی جیل میں ہیں بھانجے بھیتجے بھی قید کاٹ چکے سیاست دان کے پاس وقت اور عوام کی طاقت ہوتی ہے جبکہ سرکاری ملازمین کے پاس محدود وقت اور طاقت کی بنیاد پہ زیادہ سے زیادہ ایکسٹنشن ۔۔۔خان ڈٹا رہا پارلیمان آذاد ہوجائے گی ڈیل کی تو پھر دائروں کا سفر شاید ہمیشہ مقدر رہے گا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *