
PTI PLAYED WELL HERE!
talha
- 0
غالبا پہلی بار تحریک انصاف نے عمدہ سیاسی اپروچ کا اظہار کرتے ہوئے ترمیم پہ اختلاف کے باوجود نہ صرف مولانا فضل الرحمن کو سراہا بلکہ بطور اپوزیشن انکے تعاون کو مانتے ہوئے مستقبل میں بھی ساتھ چلنے کا کہا تحریک انصاف جیسی بڑی جماعت کا سب سے منفی رویہ خود کو برتر باقی کو کمتر سمجھنا تھا یا ہے کہ انکی جماعت کے سوا ہر آدمی مشکوک ہے مگر حالات کا دھارا بدلہ تو وہ نہ صرف اپنے بدترین مخالف مولانا فضل الرحمن کیساتھ کھڑے ہیں بلکہ وقت کیساتھ ساتھ اختلاف کے باوجود مخالفین کیساتھ ملکر چلنے کا طریقہ سیکھ رہے ہیں مولانا فضل الرحمن سمیت کوئی بھی شخصیت یا جماعت مکمل نہیں کمی بیشی ہر ایک میں ہے ہمیں سمجھنا چاھئیے کہ ہر کوئی ہمارے نظریہ پہ ہوگا نہ ہی ہماری طے کردہ راہ چلے گا ہر جماعت یا سیاسی شخصیت کے اپنے اصول اور طریقے ہوتے ہیں اسی میں رہ کر تعاون کی راہ نکالی جاتی ہے مثلا مولانا فضل الرحمن کوئی دس بارہ برس نواز شریف و آصف زرداری کے اتحادی رہے مگر انتخابات کے بعد دوری آگئی لیکن اس دوری کے باوجود ربط رہا یہاں تک کہ ترمیم کے لئیے پرانے و نئے اتحادی مولانا کے گرد گھومتے رہے
ترمیم سے زیادہ مثبت پیش رفت یہ ھیکہ تحریک انصاف اختلاف کا سیلقہ سیکھ رہی ہے پی ڈی ایم کی بدولت تحریک انصاف ماریں کھا کر جیل جاکر وہ سب لوازمات پوری کرچکی جو ہماری سیاست میں حقیقی پارٹی ہونے کی سند کے لئیے لازم ہے
انتظار بس ایک بات کا ہے کہ کیا عمران خان نواز شریف و آصف زرداری کی طرح مار کھا کر ڈیل کو ترجیح دینگے یا استقامت دکھا کر طاقتور اسٹیبلشمنٹ کو ملکی سیاست سے باھر ؟؟؟ عمران خان کیساتھ عوام ہیں انہیں ڈیل کرنی چاھئیے بھی نہیں ، وہ ابھی تک پامردی سے قید کاٹ رہے ہیں انکی بیگم بہنیں بھی جیل میں ہیں بھانجے بھیتجے بھی قید کاٹ چکے سیاست دان کے پاس وقت اور عوام کی طاقت ہوتی ہے جبکہ سرکاری ملازمین کے پاس محدود وقت اور طاقت کی بنیاد پہ زیادہ سے زیادہ ایکسٹنشن ۔۔۔
خان ڈٹا رہا پارلیمان آذاد ہوجائے گی ڈیل کی تو پھر دائروں کا سفر شاید ہمیشہ مقدر رہے گا