• April 20, 2025

RESHMI – QEEMTI HAAR

ریشمی تھیلی .. قیمتی ہار


“”””””””””””””””””””””””””””””””””””””””””

یہ ایک حیرت انگیز اور سبق آموز کہانی ہے جو قاضی محمد بن عبد الباقی الانصاری البزار، ایک عظیم محدث اور امام، کی زندگی سے تعلق رکھتی ہے۔

ایک دن، قاضی محمد بن عبد الباقی حج کے موسم میں مکہ مکرمہ میں تھے، اور شدید بھوک سے بے حال ہو چکے تھے۔

وہ کچھ کھانے کی تلاش میں نکلے تو انہیں زمین پر ایک سرخ ریشمی تھیلی ملی، جس کے اندر ایک قیمتی موتیوں کا ہار تھا، جس کی قیمت تقریباً پچاس ہزار دینار تھی۔

کچھ دیر بعد، ایک شخص آیا جو لوگوں سے اپنے کھوئے ہوئے موتیوں کے ہار کا پوچھ رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ جو شخص اسے واپس کرے گا،

اسے پچاس دینار انعام دیا جائے گا۔ قاضی محمد نے اس سے ہار کی علامات دریافت کیں، اور جب وہ شخص صحیح نشانی بتا چکا، تو قاضی نے ہار اسے واپس کر دیا۔ جب اس شخص نے انعام دینا چاہا، تو قاضی نے انعام لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ انہوں نے یہ ہار صرف اللہ کی رضا کے لیے واپس کیا ہے، نہ کہ کسی دنیاوی انعام کے لیے۔

کچھ دن بعد، قاضی محمد نے سمندر کے ذریعے سفر کا ارادہ کیا، لیکن سفر کے دوران ایک طوفان نے ان کی کشتی کو تباہ کر دیا۔ وہ ایک تختے سے چمٹے رہے اور کئی دنوں تک سمندر میں تیرتے رہے، یہاں تک کہ ساحل پر پہنچ گئے۔ جب وہ ساحل پر پہنچے تو وہ شدید تھکن اور بھوک کا شکار تھے۔ انہوں نے ایک قریبی مسجد میں پناہ لی۔

مسجد میں ایک شخص آیا، جس نے ان کی حالت دیکھی اور انہیں کھانے پینے اور کپڑے فراہم کیے۔ اس شخص نے انہیں بتایا کہ مسجد کے لیے ایک امام کی تلاش ہو رہی ہے اور قاضی محمد نے بتایا کہ وہ قرآن مجید کے حافظ ہیں، تو انہیں مسجد کا امام مقرر کر دیا گیا۔ کچھ دن بعد، وہ اس علاقے میں خوشحال ہو گئے اور انہیں اس بستی کے لوگوں نے ایک یتیم لڑکی سے شادی کی پیشکش کی۔

جب قاضی محمد نے اس لڑکی سے شادی کی، تو انہوں نے اس کے گلے میں وہی موتیوں کا ہار دیکھا جو انہوں نے مکہ میں پایا تھا۔ وہ حیرت میں پڑ گئے اور لڑکی اس بات پر رونے لگی کہ وہ اس کی طرف دیکھنے کے بجائے صرف ہار کو دیکھ رہے ہیں۔ بعد میں، قاضی محمد نے لوگوں کو یہ واقعہ سنایا کہ وہ ہار کیسے مکہ میں ملا تھا اور انہوں نے اسے واپس کر دیا تھا۔

اس پر لوگوں نے بتایا کہ وہ ہار لڑکی کے والد کا تھا، جو کہ اس بستی کا امام تھا اور اپنی موت سے پہلے دعا کرتا تھا: “یا اللہ، مجھے اس شخص سے ملا دے جس نے میرا ہار واپس کیا تاکہ میں اپنی بیٹی کا نکاح اس سے کر سکوں۔” اور اللہ تعالیٰ نے اس کی دعا قبول کی، اگرچہ اس کے مرنے کے بعد۔

یہ کہانی امانت داری اور نفس کی پاکیزگی کا انعام بیان کرتی ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے کیے گئے نیک اعمال کا بہترین صلہ ملتا ہے، چاہے وہ دنیا میں ہو یا آخرت میں۔

One thought on “RESHMI – QEEMTI HAAR

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *